
jo jaan o dil luta chuky muyasar kahan usy rahaten
میرے چارہ گر تیری محبتوں میں چھپی ہوئی ہیں عداوتیں
کبھی قربتیں کبھی فرقتیں کبھی منزلیں اور مسافتیں
کبھی انتہاء کی طلب تیری کبھی میری دعا میں خواہشیں
کبھی اجنبی میرے حال سے کبھی عمر بھر کی رفاقتیں
کوئی قصہ ہو کھل کر بیاں کوئی بات ہو رونما
ترک ء تعلق بھی نہیں اور ساتھ میں بھی قباحتیں
یہ وجہ بے وجہ نہیں یہ بات بے سبب نہیں
ذرا سن میرے ہم نشیں یہ خاموشیوں کی وضاحتیں
بچھڑ کے مجھ سے دل نشیں بکھر نہ جاؤ تم کہیں
ہیں تلخ بہت حقیقتیں اور وقت کی یہ عدالتیں
ہم محبتوں کے ہیں شہر ء یار ہم غزل و شعر کے شہر زاد
بسا رہے ہو کس طرح کی ہم میں تم اکتاہٹیں
جلا کے خود کو درد میں اور آہ بھی نہ کیجئیے
کٹھن بہت کٹھن ہیں یہ محبتوں کی نازاکتیں
عشق سے عنبر نبھا کر تلاش میں ہو کس قدر
جو جان و دل لوٹا چکے میسر کہاں اسے راحتیں
سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی