
Maa
اے ماں !
میری کشتی کو پانی میں تیرایا
مجھے انگلی پکڑ کے چلنا سکھایا طوفانوں سے لڑنا سکھایا
دوسروں کے سامنے مجھے اپنے سایے میں رکھا
اپنوں کے سامنے مجھے اکیلےپن سے بچایا ٹھنڈ کے موسم میں گرمی دلائ گرمی کے موسم میں ہوائیں دلائ
جب راتوں کو اٹھ اٹھ کے میں رویا کرتی تھی
تب آنگن میں لے لے کر کھلونے دکھایا کرتی تھ ی
دودھ پینے کی عادت نہی تھی مجھے اے ماں!
تو نے ہی مجھے پینا سکھایا نمازیں پڑھنی آتی نہی تھی مجھ ے اے ماں!
تو اشاروں سے پڑھنا سکھاتی ماں تیرا احسان میں ہر گز نا اتار پاؤ گی
تیرے پیروں کی مٹی بھی اگر بن جاؤگی
تو میری ہیں ، میں تیری ہوں بس یہی آواز گنگناؤگی
میں تجھے ہرگز نا بھلا پاؤگی
تو زندا ہے ، زندہ رہے بس یہی دعا مانگتی رہوگی-
سمرا شاہ